راہِ ہدایت (پارٹ:7)از قلم تسمیہ آفرین
Rah_e_hidayat
گائز چلو انتاش چھڑی کھیلتے ہیں"رامی جوش سے اٹھتے ہوئے بولی۔
بہن بیٹھ ج آرام سے"ارم نے اسے کھینچ کر دوبارا بیٹھایا تو وہ منھ بنا کر بیٹھ گئی۔
ویسے ایڈیہ برا نہیں ہے یار"زبیر اسکی بات سے ایگری کرتے ہوئے بولا۔
ہاں نہ"رامی خوش ہوتے ہوئے بولی۔
تو اسٹارٹ کون کرےگا"رامی نے پرسوچ انداز میں ان لوگوں سے پوچھا تو وہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے پھر نگاہ ج کر سمن پر ٹہر گئی۔
مجھے کیا دیکھ رہیں ہیں میں نہیں گا رہی کوئی گانا وانا"سمن ان لوگوں کی نظریں خود پر پارے جلدی سے بولی۔
یار ایک دفعہ تو یہ موقعہ آتا ہے اور یہاں پر جیجو تھوڑی ہیں جو شرما رہی"روبی اسے مناتے ہوئے بولی تو سب نے اسکی بات پر مسکراہٹ دبائی جبکہ سمن نے اسے ایک دھموکا جڑا۔
اوچ۔۔۔روبج بازو سہلاتے ہوئے بولی۔
یار گا لو نہ اپیا سب اتنا کہہ رہے"دانی بھی اسے مناتے ہوئے بولی۔
اوکے اوکے چپ کرو سب لوگ"سمن سب کو چپ کراتے ہوئے بولی جو سمن کے نام کی ہوٹینگ کرنے لگے تھے۔پھر سمن نے گانا شروع کیا۔
سنو نا سنگ مرمر
کی یہ میناریں؟
کچھ بھی نہیں ہے۔
اگے تمھارے
آج سے دل پر میرے
راج تمھارا
تاج تمھارا
سنو نا سنگ مرمر
کی یہ میناریں؟
بن تیرے مدھم مدھم
بھی چل رہی تھی دھڑکن
جبسے میل تم ہمین
آنچل سے تیرے بندھے
دل اڑ رہا ہے۔
سنو نا آسمانوں
کے یہ ستارے
کچھ بھی نہیں ہے۔
اگے تمھارے
اوووہووو۔۔۔۔۔اسکے گانا ختم کرنے پر سب نے ہوٹینگ کی جس پر سمن نے چہرے ہاتھوں میں چھپا لیا۔
اب دانی تمہاری باری"نشہ دانی کو بولی۔
نہیں یار مجھے نہیں آتا"دانی ہاتھ کھڑا کرتے ہوئے بولی۔
دانی جھوٹ تو نہ بولو بھارت کے ساتھ تم کتنا گانا گاتی تھی"سمن بےدھیانی میں بول دی لیکن ہوش آنے پر جلدی سے بولی"سوری یار"
کوئی بات نہیں آپی اور بتائیں کون سا سونگ گاؤ"دانی خود کو کمپوز کرتے مسکرا کر بولی وہ سب کا دن نہیں خراب کرنے چاہتی تھی۔
"سانسوں کو جینے کا سہارا مل گیا"یہ والا"نشہ بولی۔تو اسنے گانا اسٹارٹ کیا۔
سانوں کو جینے کا اشارہ مل گیا
دڈوبہ مین تجھ میں کنارہ مل گیا
سانسوں کو جینے کا اشارا مل گیا
زندگی کا پتہ دوبارہ مل گیا
تو ملا تو خدا کا سہارا مل گیا
تو ملا تو خدا کا سہارا مل گیا
غام زادہ غمزادہ دل یہ تھا غمزادہ
بن تیرے، بن تیرے، دل یہ تھا غمزادہ
آرام دے تو مجھے، بارسوں کا ہوں میں تھکا
پلکوں پر راتیں لیے، تیرے واسطے میں جاگا
میرے ہر درد کی گہرائی کو محسوس کرتا ہے تو
تیری آنکھوں سے غم تیرا مجھے مظلوم ہونے لگا
تو ملا تو خدا کا سہارا مل گیا۔
تو ملا تو خدا کا سہارا مل گیا
میں راز تجھ سے کہوں ہمراز بن جا زارا
کرنی ہے کچھ گفتگو الفاظ بن جا زارا
جدا جب سے ہوا ۔
تیری بینا خاموش رہتا ہوں میں
لبوں کے پاس آ
اب تو میری آواز بن جا زارا
تو ملا تو خدا کا سہارا مل گیا۔
تو ملا تو خدا کا سہارا مل گیا۔
غام زادہ غمزادہ دل یہ تھا غمزادہ
بن تیرے، بن تیرے، دل یہ تھا غمزادہ
دانی کسی اور ہی جہاں میں پہنچی ہوئی تھی لوگوں کی ہوٹینگ اور تھالیوں کی آواز پر وہ ہوش میں آئی۔
واہ یار کمال کر دیا مجھے تو اج پتا چلی کہ تو تو سینگر بھی ہے"سامی اسکے کندھے سے کندھا مس کرتے ہوئے بولی۔
بس یار پہلے گاتی تھی"دانی مسکرا کر بولی اور وہاں سے جانے لگی۔
یار ابھی تو رک جا تھوڑی دیر"رامی اسے روکتے ہوئے بولی۔
نہیں یار من نہیں مجھے نیند آ رہی"دانی نے سہولت سے انکار کر دیا۔ابھی وہ مڑی ہی تھی کہ ریان کی آواز پر رک گئی اور گھوم کر اسے دیکھنے لگی جو اسے دیکھتے ہوئے گانا گا رہا تھا۔
جتنی دفا دیکھو تمھے
دھڑکے زوروں سے
ایسا تو کبھی ہوتا نہیں۔
مل کے گھیروں سے
دور جانا نہیں۔
تمکو ہے قسم
خود سے زیادہ تمھے
چاہتے ہیں صنم
دور جانا نہیں۔
مجھ سے آئے صنم
خود سے زیادہ تمھے
چاہتے ہیں صنم
دل میں جو بھی ہے۔
تیرا ہی تو ہے۔
چاہے جو مانگ لو
روکا کسنے ہے؟
قتل اگر کرنا ہو، کرنا دھیرے سے
اُفف بھی نہیں نکلے گی میرے ہونٹوں سے
دور جانا نہیں۔
تمکو ہے قسم
خود سے زیادہ تمھے
چاہتے ہیں صنم
دور جانا نہیں۔
مجھ سے آئے صنم
خود سے زیدہ تمھے
چاہتے ہیں صنم
دانی تو جیسے اسکی آواز کے سحر میں کہی کھو سی گئی تھی جو صرف اسکے لیے گا رہا تھا اسکے خاموش ہونے پر وہ ہوش میں آئی اور دوڑتے ہوئے باہر نکل گئی جبکہ ریان کی نے اسکا دور تک تعاقب کیا۔
بچوں اب آپ لوگ ج کر آرام کرلو بہت رات ہو گئی ہے"رضوان صاحب ان لوگوں کے پاس اتے ہوئے بولے۔
جی ڈیڈ مین بھی وہی ن لوگوں سے کہہ رہی میں تو بلکل تھک گئی ہوں"سمن منھ بناتے ہوئے بولی اسکی بیٹھے بیٹھے کمر اکڑ گئی تھی۔
ہاں میرا بچے ہمیشہ خوش رہو جاؤ اور آرام کرو"رضیہ بیگم بھی وہاں پر آتے ہوئے بولی اور سمن ک ماتھا چوم لیا۔
اور رامیہ بیٹا ان لوگوں کو دانیا کے روم میں چھوڑ دینا"رضیہ بیگم ارم سے بولی۔
جی چھوٹی مما"رامی بولی اور مشہ لوگوں کو لیے دانی کی روم کی طرف بڑھ گئی۔
یار رامی ایک بات پوچھوں"ابھی وہ لوگ سیڑھی کے پاس ہی پہونچی تھی کہ سامج نے پوچھا۔
ہاں پوچھو"رامی نے سیڑھی چڑھتے اجازت دی۔
یہ دانی کے بھائی کہاں ہے اور ان کے ذکر پر دانی کے آنکھوں میں آنسو کیوں آ گیا تھا"سامی نے بےچینی سے پوچھا۔
یار سامی ککہا فالتوبات پوچھ رہی"مشہ نے اسے ٹوکا۔کیونکہ وہ شہریار کے یہاں موجود نہ ہونے کی وجہ سے باخبر تھی اور رامی کی شہریار کو لیکر پسندیدگی سے بھی۔
یار فالتو کہاں کومن سی تو بات پوچھ رہی"سامی برا مناتے ہوئے بولی۔
رامی آپ بتاؤ نہ"سامی نے پھر سے پوچھا۔
وہ بزنس کی وجہ سے یہاں پر موجود نہیں ہے لندن میں رہتے ہیں اور دانی کو انکی یاد آ گئی تھی شاید اس لیے"رامی نے گول مول جواب دیا تو وہ چپ کر گئی۔
یہ دانی کا روم ہے اب تم لوگ بھی آرام کرو اور اگر کسی چیز کی ضرورت پڑے تو بتانا"رامی اسے دنیا کے روم کے سامنے لاتے ہوئے بولی۔
شکریہ یار"مشہ خوشدلی سے بولی۔
یار مشہ تم بلکل نہیں بدلی ابھی بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر شکریہ بولتی رہتی ہو"رامی اسکا گال کھینچتے ہوئے بولی۔
اور تم بھی نہیں بدلی بلکل بھی"مشہ اسکا ہاتھ ہٹاتے ہوئے بولی۔تو وہ تینو ہنس دی۔پھر رمی اپنے روم کی طرف چل دی اسکا روم دو روم کے بعد ہی تھا۔
••••••••••••••••••
یار ریان یہ گانا تونے دانیا کے لیے نہ گایا تھا"زبیر نے ریان سے پوچھ جو بیڈ پر لیٹا ہوا تھا۔
نہیں یار وہ تو بس ایسے ہی"وہ اپر دیکھتے ہوئے بولا۔
مجھ سے تو جھوٹ نہ بول میں تجھسے رگ رگ سے واقف ہوں"زبیر اسے پیلو سے مارتے ہوئے بولا۔
یار تو بھی کیا بات لیکر بیٹھ گیا چل سوجا"ریان اسکا بازوں کھنچتے ساتھ میں لیٹاتے ہوئے بولا۔
چھپا لے بیٹا جتن چھپانا ہے"زبیر نے منھ پر ہاتھ پھیرتے اسے وارننگ دی تو وہ ہنس دیا اور اسکی گردن میں بازوں حماںٔل کر دیےابے پیچھے ہٹ میں تیری بیوی نہیں"زبیر اسے خود سے دھکا دیتے ہوئے بولا۔
ہاہاہاہاہاہاہا بیوی سے کم بھی نہیں ہے تو"ریان سے ہنستے ہوئے بولا۔
چل ہٹ میں نہیں سو رہا تیرے ساتھ"زبیر اٹھتے ہوئے بولا۔
ارےےے کہاں سوجا چپ چاپ سے"ریان اسے دوبارا دھکا دیتے ہوئے بولا۔
مجھ سے دور ہی رہ تو ہاتھ نہ لگانا"زبیر اسکا ہاتھ ہٹاتے ہوئے بولا اور ایک طرف لیٹ کر آنکھیں موند لی تو ریان نے بھی شرافت سے آنکھیں موند لی۔
____________________
ابھی وہ فریش ہو کر نکلی تھی کہ کھڑکی پر کھٹکا ہوا ۔
یہ اتنی رات کو کون ہے"سمن خود سے بڑبڑاتی کھڑکی کی طرف بڑھی۔
آہہہ"ابھی اسنے کھڑکی کھولا ہی تھا کہ اسکی چیخنجل گئی جسے سامنے والے نے منھ پر ہاتھ رکھ کر دبایا۔
یار میں ہوں عباد"وہ دھیرے سے بولا۔
ب کچھ بولو تو"وہ ہونز اسکے منھ پر ہاتھ رکھے بولا۔
اممم اممم"سمن نے آنکھ سے اسکے ہاتھ کی طرف اشارہ کیا
آؤ سوری"عباد جلدی سے ہاتھ ہٹاتے ہوئے بولا اور اندر آ گیا
آپ اس وقت یہاں کیا کر رہے اگر کسی نے دیکھ لیا تو"سمن اسکے پیچھے آتے ہوئے بولی جبکہ وہ مزے سے بیڈ پر لیٹ گیا۔
تمہیں دیکھنے آیا ہوں اور کوئی نہیں دیکھتا یہاں پر صرف ہم دونوں ہیں"عباد اسے دیکھتے ہوئے بولا۔
یار آپ جاؤ ورنہ کوئی آ جائے گا"سمن دروازے کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔
یار کیسی بیوی ہو اپنے مجازی خدا کو بھگا رہی"عباد اسکے سامنے آتے ہوئے بولا۔
کریکشن کرلیں مسٹر عباد خان ابھی نہ ہی میں آپکی بیوی ہوں اور نہ ہی آپ میرے مجازی خدا"سمن سینے پر ہاتھ باندھتے ہوئے بولی۔
کوئی نہیں دو دن بعد تو آپ میری بیوی بن ہی جاؤ گی تب بتاؤگا آپ کو کہ میں کیا ہوں"عباد اسکے نزدیک آتے ہوئے بولا تو وہ دوقدم پیچھے ہوئی۔
دو دن بعد کا تب دیکھ لیں گے ابھی آپ جائیں "سمن اسے کھڑکی کی طرف دھکا دیتے ہوئے بولی۔
ابھی تو جا رہا ہونے والی بیگم لیکن بعد میں آپ نے میرے ہی پاس آنا ہے"عباد کھڑکی کی طرف بڑھتے ہوئے بولا۔
ہاں جی جلدی جائیں اور دھیان سے کہ کسی کی نظر نہ پڑھ جاۓ آپ پر"سمن بھی اسکے ساتھ کھڑکی کے پاس اتے ہوئے بولی۔
اوکے آپ کا جو حکم لیکن ایک منٹ"عباد اسکی طرف گھومتے ہوئے بولا۔
کیا"سمن بھی اپنے قدم روکتے ہوئے بولی۔
یہ"عباد اسکے پیشانی پر بوسہ دیتے ہوئے مسکرا کر بولا۔جبکہ سمن کی نظریں شرم سے جھک گئی۔
اگر آپ ایسے ہی شرمائیں گی تو میرے لیے مشکل ہو جائے گا"عباد اسے محبت پاش نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا۔
یار آپ جائیں نہ پلیز"سمن منت کرتے ہوئے بولی۔
اچھا یار جا رہا اپنا خیال رکھنا"عباد کھڑکی پر بیٹھتے ہوئے بولا اور جیسے آیا تھا ویسے ہی اتر گیا۔
اور سمن سونے کے لیے بیڈ کی طرف بڑھ گئی۔
~~~~~~~~~~~~~~~~
آج اسکی معمول سے پہلے نیند کھل گئی تھی تو وہ فجر کی نماز ادا کرتی ٹیرس پر آ گئی اور وہاں پر رکھی کرسی میں سے یک پر بیٹھ گئی۔
اسلام وعلیکم رامی کیا میں یہاں پر بیٹھ سکتا ہوں"ابھی وہ اپنے خیالوں میں ہی تھی کہ زبیر وہاں پر آتے ہوئے بولا لیکن وہ تو کہی اور ہی پہنچی ہوئی تھی۔
ہیلو مس"کوئی جواب نہ پاکر زبیر نے اسکے آگے چٹکی بجای۔
ج۔۔جی"وہ ہوش میں آتے ہوئے بولی۔
کہاں کھویٔ ہو یار"زبیر اسکے سامنے بیٹھتے ہوئے بولا۔
کہی نہیں آپ یہاں۔۔۔میرا مطلب اتنی صبح"وہ سیدہ ہوتے ہوئے بولی۔
ہاں بس جلدی نیند کھل گئی تھی"زبیر ٹیک لگتا ہؤے بولا۔
جی"رامی اتنا ہی بولی اور پھر سے سوچ میں گم ہو گئی۔
کسے یاد کر رہی"زبیر اسے دیکھتے ہوئے بولا۔
کی کو نہیں بس سوچ رہی تھی کہ زندگی بھی کتنی عجیب ہے"رامی آسمان کے دیکھتے ہوئے بولی۔
ہاں بہت عجیب ہے ہمیشہ ہمسے ہمارے پیارے شخص کو ہی دور کردیتی ہے ہے نہ"زبیر ہونز اسے دیکھتے ہوئے بولا جبکہ اسکی بات پر رامی نے حیرت سے اسے دیکھا۔
نہیں میرا مطلب کہ جیسے مجھے میرہ مما کو لے لیا زندگی نے"زبیر جلدی سے بات کو بناتے ہوئے بولا۔
سبھی کو ہی جانا ہوتا ہے زبیر یہ دنیا ہی فانی ہے اور اللّٰہ پاک پھوپھی کی مغفرت کرے"رامی نے دل سے دعا کی جس پر زبیر نے آمین کہا۔
ویسے ایک بات پوچھوں رامی اگربرا نہ مانو تو"زبیر آگے کو ہوتے ہوئے بولا۔
ہاں پوچھو"رامی نے اجازت دی۔
اگر کبھی کوئی دو شخص تمہارے سامنے آ گیا جس میں سے ایک کو تم چاہتی ہو اور دوسرا وہ جو تمہیں چاہتا ہو توتم کسے چنوگی"زبیر نے نہ جانے کیا سوچ کر یہ سوال کیا۔
میں اسے چنوں گی جو مجھ سے محبت کرتا ہو کیونکہ میں جس سے محبت کروں ضروری نہیں کہ وہ بھی مجھے چاہیے لیکن جو مجھسگ محبت کرتا ہوگا وہ مجھے ہر خوشی دینے کی کوشش کرےگا اس لیے میں محبت کرنے والے کو چنوگی"رامی نے ایک سحر میں جواب دیا۔
اور اگر وہ محبت کرنے والا شخص میں ہوا تو"زبیر بولا تو رامی حیرت و شاک کے عالم میں اسے دیکھنے لگی۔
ہاں رامی میں تم سے محبت کرتا ہوں شاید تب سے جب سے تم نے شہریار کو چہا ہے یہ اس سے بھی پہلے سے لیکن شخص جانو رامی مجھے جب تمہاری پسند کے بارے میں پتا چلی تو میں ہٹ گیا تھا اور کبھی تمہارے لیے بددعا نہیں کی لیکن شاید اللہ کو یہی منظور تھا اس لیے شہریار نے کسی اور سے شادی کرلی اور جب مجھے ایک سال پہلے شہریار کی شادی کا معلوم ہوا تھا تو میرا دل کیا کہ جا کر اسکا گریبان پکڑ لوں یہ جان سے مار دو کہ اسنے تمہیں ہرٹ کیا"زبیر اسے یک ٹک دیکھتے ہوئے بولا جو اسکی بات پر حیرت سے اسے ہی دیکھ رہی تھی پھر اچانک وہاں سے اٹھتی نیچے کی طرف دوڑ لگا دی اور زبیر اسے جاتا دیکھتا رہا پھر کرسی کی پشت سے سر ٹکراتے آنکھیں موند لی۔
___________________
اوے چڑیلوں اٹھ جاؤ آٹھ بج گئے ہیں"دانی ان سب کو اٹھتے ہوئے بولی جو اٹھنے کے نام ہی نہیں لے رہی تھی۔
دیکھو میں لاسٹ ٹائم وارنیگدے رہی اگر نہیں اٹھی نہ تو میں ٹھنڈا پانی تم لوگوں پر ڈال دینا"دانی ان سب کو ٹس سے مس نہ ہوتے دیکھ دھمکی دی۔لیکن ان لوگوں پر کوئی اثر نہ ہوتا دیکھ دنیا فریج سے ٹھنڈا پانی لے آئی۔
ایک۔۔دو۔۔۔۔۔ آہ "ابھی وہ تین بولنے ہی لگی تھی کہ مشہ نے اسے اپنے ساتھ کھینچ لیا پھر وہ تینوں ہی اسے گدگدی کرنے لگی۔
ہاہاہاہاہاہاہا چڑیلوں ہاہاہاہا چھوڑو یار "دانج ہنستے ہوئے انہیں روکتے بولی۔
ہاں تو کون میڈم پانی ڈالنے والی تھی"نشہ اسے گدگدی کرتے بولی۔
نہیں ڈالتی یار ہاہاہاہا چھوڑ بھی دو۔۔۔ہاہاہاہاہا"دانی ہیٹ پکڑتے ہوئے بولی۔
نہیں یار سامی ابھی کوئی کہہ رہا تھا نہ پانی ڈالنے کو"مشہ بھی اسے گدگدی کرتی سامی سے بولی۔
ہاں اور کہہ رہا تھا کہ اگر ہم نہیں اٹھے تو خیر نہیں"سامی بھی تائید کرتے بولی۔
ہاہاہاہا۔۔۔چھوڑ دو میری ماں"دانی انہیں روکتے ہوئے بولی تو بلاآخر ان لوگوں نے اسے چھوڑ دیا ۔
یار چڑیلوں میرا پیٹ درد کرنے لگا"دنیا ان سےمب کو ایک ایک پلو کھینچ کر مارتے ہوئے بولی تو وہ سب ہنس دی۔
اچھا تم لوگ فریش ہو میں ناشتہ لے کر آتی ہوں"دانی ان لوگوں سے بولتی باہر بڑھ گئی۔
ابھی دانی روم سے نکل کر کچھ ہی قدم آگے بڑھ تھی کہ اسکے سامنے سے رامی روتی ہوئی آتی اسکے پاس سے گزر گئی۔
رامیہ۔۔رامیہ سنو"دانی پیچھے گھوماتی جلدی سے اسے آواز دی لیکن وہ روم میں لاک ہو گںٔی۔
رامیہ دروازہ کھولو۔۔۔رامیہ میری جان کی ہوا ہے پلیز دروازہ کھولو"دانی دروازہ بجاتے ہوئے بولی لیکن اندر سے کوئی جواب نہیں آیا اور کچھ ہی دیر بعد دروازہ کھلنے کی آواز آی تو وہ جلدی سے اندر داخل ہوئی۔
رامیہ کہا ہوا ہے کیوں رو رہی"دانی اسکے پاس آتے ہوئے بولی جبکہ رامی بغیر کچھ بولے اسکے گلے لگ کر رونے لگی۔
رامیہ دیکھو مجھے تم ٹینشن دے رہی تم تو بھائی کی شادی پر بھی اتنا نہیں روی تھی تواب کیوں"دانی اسے چپ کراتے ہوئے بولی۔
دانی۔۔دنج میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے"رامیہ اس سے الگ ہوتے ہوئے بولی۔
کیا ہوا ہے میری جان"دانی اسکا چہرا ہاتھ کے پیالے میں لیتے ہوئے بولی۔
تمہیں پتا ہے زبیر ہے نہ وہ مجھ سے محبت کا اقرار کیا ہے اور وہ مجھ سےتب سے کرتا ہے جسے میں شہریار کو۔۔۔اوروہ سب جانتا ہے"وہ اتنا بولتی پھر سے رونے لگی۔
یہ تم سے زبیر بھائی نے کہا"دانی اسے لیے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے بولی تو اسنے ہاں میں سرہل دیا۔
تو پگلی اس میں رونے کی کیا بات ہے تمہیں تو خوش ہونا چاہیے نہ کہ جو تمہیں بھی چاہنے والا ہے"دانی مسکرا کر بولی۔
کیسے خوش ہو جاؤ دانی میرا دل بند ہونے لگتا ہے جب میں شہریار کے علاؤہ کسی کو سوچتی ہوں یہ پھر میں شہریار کو بھولنے کی کوشش کرتی ہوں تو پھر ایسے میں کیسے میں خوشہو جاؤ"رامی اسے دیکھتے ہوئے بولی جبکہ آنسو ابھی تک جاری تھے۔
تم تو اتنی بہادر تھی نہ رامیہ سب اللہ پر چھوڑنے والی تم تو مجھ سے بھی زیادہ اللہ پر بھروسہ کرتی ہو اس سے سب مانگتی ہو تو آج بھی اسی کی بارگاہ میں حاضر ہو جاؤ وہ تمہیں سہی بتا دےگا کہ خوشی کس میں ہے"دانی اسکے ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے بولی۔
دانی کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ شہریار مجھے مل جائیں"رامی اسے امید بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی آج وہ بلکل ٹوٹ گئی تھی جس محبت کو اس نے یک ڈال پہلے ہی دفنا دیا تھا جسکے لیے رونا چھوڑ دیا تھا آج پھر اسی کی ت کی خاطر رو رہی تھی۔
رامیہ کیسی باتیں کررہی بھائی کی شادی ہو گئی ہے اور جماب کیسے"دنیا نے الجھن سے پوچھا۔
تم اپنے بھائی سے کہو کہ مجھے اپنی دوسری بیوی بنا لےمیں افف بھی نہیں کرونگی بس وہ میرے ساتھ رہے مجھے اپنا نام دے دے"وہ اسکا ہاتھ پکڑتے ہوئے ایک چھوٹی بچے کی طرح منت کرتے ہوئے بولی۔
تم پاگل نہیں ہو گئی ہو میں تمہیں کبھی بھی کسی کی بھی دوسری بیوی نہیں بن نے دونگی تم اتنی بھی گئی گزری نہیں کہ دوسری بیوی بنو اور جبکہ اتنا اچھا آپشن موجود ہے زبیر بھائی کو ہاں کردو رامی وہ تمہیں بہت خوش رکھیں گے"دانی اسکی بات پر انکار کرتے ہوئے بولی
کیسے یار میرا دل نہیں مانتا یہ دل منافق ہو گیا ہے اسے صرف وہی چاہیے"رامی نے بے بسی سے کہا۔
رامیہ تم مجھ سے بہتر جانتی ہو کبھی مجھے بھائی کی طرف سے بدگماں نہیں ہونے دیا ہمیشہ مجھے خوش ہو کر دکھایا ہے تو آج کیوں ٹوٹ رہی ہو جاؤ اللہ سے دعا کرو وہ بہتر کرےگا اور وہ ہی تمہارے دل سے بھائی کی محبت نکالنے پر قادر ہے"وہ اپنے آنسو اندر ہی اتارتے ہوئے بولی۔اور وہاں سے اٹھ گئی۔
Assalam alaikum
apni kimti raye zrur share kre ki epi kaisi lgi and sorry is dfa epi late ho gai and aainda ke lye sorry qki 11v Sharif ka Mubarak mahina h isliye me is hafte thoda masruf rhungi isliye aainda hafte zrur epi post krungi aur sbhi ko 11v Sharif huzoor ghose paak radiallau .ta'ala anhu ka Mubarak mahina bhtt bhtt Mubarak
Amir
02-Nov-2022 05:00 PM
bahut hi behtarin
Reply
Nagma khan
01-Nov-2022 08:02 PM
Wow.. Outstanding
Reply
Gunjan Kamal
01-Nov-2022 02:54 PM
👏👌🙏🏻
Reply